تہران، 12/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے شام میں بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے پر پہلی بار اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ شام میں حکومت کی تبدیلی امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ سازش کا نتیجہ ہے۔ خامنہ ای نے کہا کہ ’’یہ بات واضح ہے کہ شام میں ہونے والے واقعات کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ شام کے حالیہ واقعات میں دونوں ممالک براہ راست ملوث ہیں۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے شام میں ہوئی اقتدار کی تبدیلی کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’’جو کچھ ہو رہا ہے اس میں شام کے ایک پڑوسی ملک کی حکومت نے واضح کردار ادا کیا ہے اور اب بھی سرگرمی جاری ہے۔ حالانکہ بنیادی طور پر سازش کرنے والے کہیں اور ہیں، کنٹرول روم امریکہ اور یہودی ملک اسرائیل میں ہے۔ ہمارے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں جو کسی کے لیے شک کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتے۔‘‘
خامنہ ای نے شام، لبنان اور غزہ میں ایران کو ہوئے نقصان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایران کے علاقائی اتحادیوں کے کمزور ہونے کا مطلب ہے کہ ایران بھی کمزور ہو رہا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ ایران کو کمزور سمجھتے ہیں انہیں ’مزاحمت‘ کا مطلب نہیں معلوم ہے۔ ایران مضبوط ہے اور مستقبل میں مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ خامنہ ای کا اسرائیل اور امریکہ کے خلاف بیان اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ انہوں نے ایک لمبے عرصے تک شام کی بشار الاسد حکومت کی مدد کی تھی۔ اسد کی اثر و رسوخ کی وجہ سے ایران کو ہمیشہ سے فائدہ ملتا رہا ہے۔ ایسے میں جب شام سے بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی ہے تو ایک طرح سے ایران کو کافی نقصان ہوا ہے اور اس کے اثر و رسوخ میں بھی کمی آنے کی امید ہے۔ اب جبکہ شام میں ایچ ٹی ایس نے حکومت قائم کر لی ہے تو ایران کو امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ایک اور محاذ پر مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔